نمایاں پوسٹ
ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے۔ راجہ ریاض
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
اینکر: جس ٹکٹ سے الیکشن لڑا اسی کے خلاف کیسے جا سکتے ہیں۔
راجہ ریاض: ہم ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے اس کے بعد ہمیں یہ نااہل کر دیں ہم پھر الیکشن جیت کر آئیں گے۔
اینکر: پہلے آپکا ضمیر کیوں نہیں جاگا؟
راجہ ریاض: ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے۔
اینکر: ابھی پیسے ملے ہیں یا ٹکٹ کا کہا گیا ہے؟
راجہ ریاض: کوئی پیسہ نہیں ملا، ٹکٹ جب دل کیا لے لوں گا، مجھے ٹکٹ کی کوئی پرواہ نہیں، ڈھائی سال سے عمران خان کے خلاف ہوں، عمران خان کی حکومت نے بہت مہنگائی کی ہے۔
اینکر: آپ کو تو صرف جہانگیر ترین سے مسئلہ تھا تب آپکو کرپشن یاد نہیں تھی؟
راجہ ریاض: میں تب بھی کرپشن کء خلاف تھا، لیکن وہ وقت اس بات کے لیے موضوں نہیں تھا اس لیے چپ تھا۔
اینکر: آپ ٹکٹ کے لیے عمران خان کو چھوڑ رہے ہیں؟
راجہ ریاض: نہیں میں ٹکٹ کے لیے عمران خان کو نہیں چھوڑ رہا بلکہ مہنگائی اور کرپشن کی وجہ سے چھوڑ رہا ہوں۔
بلاول زرداری کی وضاحت۔۔۔مزید جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔۔
اینکر: آپ نے پیسے نہیں لیے؟
راجہ ریاض: اللہ معاف کرے میں نے پیسے نہیں لیے اور نہ ہی کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا، ابھی بہت سے بندے ہیں جو ٹکٹ مانگ رہے ہیں
اینکر: ٹکٹ کا لالچ ضمیر کی سودے بازی ہی ہوئی
راجہ ریاض: ہم ضمیر کی کوئی سودے نہیں کر رہے، کوئی پیسے نہیں لیے، میں عمران خان سے التماس کرتا ہوں کہ جھوٹے الزام نہ لگائیں، شریف لوگوں پر الزام نہ لگائیں۔
اینکر: ٹکٹ کس سے لیں گے؟
راجہ ریاض: ن لیگ سے ٹکٹ لوں گا۔
اینکر: لوٹا کیا ہوتا ہے؟
راجہ ریاض: ہم میں سے کوئی لوٹا نہیں لوٹا کوئی اور ہوگا۔
اینکر: آپ ریزائن کریں اور الیکشن جیت کر دوبارہ آ جائیں۔
راجہ ریاض: ریزائن بھی کریں گے اور الیکشن جیت کر آئیں گے اور اسپیکر کی کوئی پرواہ نہیں جو کر سکتے ہیں کر لیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں