اشاعتیں

دلچسپ و عجیب لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نمایاں پوسٹ

عثمان بزدار آؤٹ

تصویر
  وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار سے استعفٰی لے لیا۔ عثمان بزدار نے استعفٰی وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دیا، وزیراعظم عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلٰی پنجاب نامزد کر دیا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے وزارت اعلٰی کی آفر قبول کر لی، عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی کو ناراض ارکان کو منانے کا ٹاسک دے دیا۔ وزیراعظم نے اپوزیشن کو سرپرائز دے دیا، عثمان بزدار سے پنجاب کی وزارتِ اعلٰی واپس لے کر چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلٰی نامزد کر دیا۔ ق لیگ کے رہنماء طارق بشیر چیمہ نے اپنی وزارت سے استعفٰی پیش کر دیا اور کہا کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق اپنا ووٹ وزیراعظم عمران خان کے خلاف دیں گے ترین گروپ نے بھی سوچ بچار شروع کر دی اور کہا کہ پرویز الٰہی مناسب امیدوار ہیں ان کا ساتھ دیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ بھی حکومت کے معاملات طے ہو گئے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے ایم کیو ایم کو ایک اور وزارت دینے کی پیشکش کر دی۔ لیکن رہنماء ایم کیو ایم امین الحق نے کہا کل پرسوں تک فیصلہ کر لیں گے تب تک حکومت اپنے ایم این ایز کو منا لے۔ زرائع کے مطابق بلوچستان عوامی

چالاک پرندوں نے ایک دوسرے کے ٹریکنگ سینسر خود ہی اتار دیے

تصویر
 پرندے بہت ہی ذہین اور چالاک ہوتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ آسٹریلیا میں پیش آیا جو کہ بہت ہی عجیب تھا۔ پرندوں نے لگائے گئے سینسر ایک دوسرے کی مدد سے اتار پھینکے۔   تحقیق پر پتا چلا کہ پرندوں نے ایک دوسرے کی مدد کے تحت ان پر لگائے گئے سینسرز اتار دیے۔  سائنسدان کافی عرصے سے پرندوں اور جانوروں کی حرکت' عادات اور نقل مکانی اور دیگر تحقیقات کے لیے ان پر ہلکے پھلکے سینسر لگاتے رہتے ہیں۔ اسی طرح کوے کی ایک نسل پر بھی آسٹریلیا میں یہ آلات لگائے گئے لیکن جب وہ کھانا کھانے اور کے لیے اور بیٹری چارج کرنے کے لیے تربیت کے مطابق باہر بتائی گئی جگہ پر بیٹھے تو دیکھا گیا کہ ان پر لگائے گئے سینسرز غائب ہیں جن کو کووں نے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے اتار پھینکا تھا۔

کیا یہ بھی جرم ہے؟

تصویر
 جرمنی کے ایک ریسٹورنٹ میں کچھ دوست کھانا کھانے آئے۔ بھوک کی شدت کی وجہ سے انہوں نے فراخدلی سے کھانا آرڈر کیا۔ کھانا آیا اور کھا بھی لیا گیا۔ بل کی ادائیگی کر کے جب یہ لوگ جانے لگے تو قریب میز پر بیٹھی ایک بوڑھی عورت نے انہیں آواز دے کر روک لیا۔ اور انہیں زیادہ کھانا منگوانے اور پھر کھانا بچ جانے کی وجہ سے کافی کچھ سنا دیا۔ ان لوگوں نے کہا۔  ہم نے تمام کھانے کے پیسے ادا کر دیے ہیں اور یہ ہماری مرضی ہے ہم جتنا کھانا منگوائیں۔  یہ بات سن کر اس خاتون نے ایک کال ملائی۔ تھوڑی ہی دیر میں ایک باودری شخص آیا جو کہ سوشل سیکیورٹی محکمے کا اعلٰی افسر تھا۔ اس نے تمام صورتحال جان کر ان لڑکوں کو پچاس مارک کا جرمانہ عائد کیا اور موقع پر ہی وصول کیا اور ساتھ ہی ایک نصیحت کی کہ" آئندہ جب بھی جرمنی میں کھانا طلب کرو تو اتنا ہی منگواؤ جتنی طلب ہو کھانے کی۔ تمہارے پاس بے شک پیسوں کی بھرمار ہے مگر وسائل معاشرے کی امانت ہیں۔ ان کا بے دردی سے استعمال جرم ہے