نمایاں پوسٹ
تقدیر اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا۔
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
! نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا
تم میں سے کوئی بھی شخص مومن نہ ہوگا جب تک کہ تقدیر پر ایمان نہ لائے۔ اسکی بھلائی پر بھی اور اس کی برائی پر بھی۔ یہاں تک کہ یہ یقین نہ کرے کہ وجوہات واقع ہونے والی تھی وہ اس سے ہٹنے والی نہ تھی۔ اور وجوہات اس سے ہٹنے والی تھی وہ اس پر واقع ہونے والی نہ تھی۔
خلاصہ۔
اس حدیث نبویﷺ سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ انسان جب تک اس بات پر یقین نہ کر لے کہ اس پر آنے والے مصیبت اللہ پاک کی طرف سے آئی ہے اور یہ اس بات پر یقین
نہ رکھے کہ یہ مصیبت اس سے ہٹنے والی نہ تھی۔ اس کا آنا اللہ پاک کی طرف سے طے تھا۔ تب تک وہ انسان مومن نہیں ہو سکتا۔
اور اس بات پر بھی یقینِ کامل رکھے کے جو مصیبت اس پر نہیں آئی اس کو اللہ پاک نے انسان پر آنے ہی نہیں دیا۔ کیونکہ وہ اس پر آنے ہی نہیں والی تھی۔
انسان کو اس بات پر یقینِ کامل رکھنا چاہیے کہ جو بھی دکھ سکھ' خوشی اور غم اس کی زندگی میں آتا ہے سب کچھ اللہ پاک کے حکم سے ہی آتا ہے۔ وہ نہ چاہے تو کچھ بھی ممکن نہیں۔
جو انسان اللہ پاک پر اور تقدیر پر پختہ یقین نہیں رکھے گا وہ مومن نہ ہوگا۔ مومن کے لیے لازم ہے کہ اللہ پاک اور اس کی تقدیر پر کامل یقین رکھے۔
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں