نمایاں پوسٹ
حضرت محمدﷺ کا فرمان مبارک: جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے۔
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
حضرت عبداللہ بن عمرولعاص رضیاللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ دوزخ میں لے جانے والا کام کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: جھوٹ بولنا، جب آدمی جھوٹ بولے گا تو وہ گناہ کا کام کرے گا، اور جب گناہ کے کام کرے گا تو وہ کفر کرے گا اور جب وہ کفر کرے گا تو وہ جہنم میں جائے گا۔،، (مسند احمد:6641)۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کے گناہ کی وسعت اتنی زیادہ ہے کہ کفر بھی اس میں آ جاتا ہے، جس سے زیادہ بری دوسری کوئی چیز نہیں اور جس کے لیے نجات کا ہر دروازہ بند ہے۔
دوسری علامت وعدہ خلافی بیان کرنا فرمائی ہے۔ کسی بھی قوم اور اس کے افراد کی عزت کا پتہ اس کے کیے گئے وعدوں سے چلتا ہے کہ وہ ان میں کتنے سچے ہیں۔ جب کوئی شخص کسی سے کوئی وعدہ کر لیتا ہے تو وہ درحقیقت وہ شخص دوسرے کی ایک ذمہ داری اوڑھ لیتا ہے چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں: '' بے شک وعدہ کی باز پرس ہو گی!؛ ( سورة بنی اسرائیل:04)
تقدیر اور اللہ تعالٰی پر بھروسہ رکھنا۔ یہاں کلک کریں
اندازہ لگائیے کہ جس وعدہ کی باز پرس خود اللہ پاک کریں گے اس کی اہمیت کس قدر بڑھ گئی ہوگی؟ قرآن پاک میں منافقین کے نفاق کی ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ انہوں نے بدعہدی اور جھوٹ کو اپنا معمول بنا لیا تھا۔ چنانچہ ارشاد ہے: '' نتیجہ یہ کہ اللہ نے سزا کے طور پر نفاق ان کے دلوں میں اس دن تک کے لیے جما دیا ہے جس دن وہ اللہ پاک سے جا ملیں گے کیونکہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کی اور یہ کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔ (سورة التوبہ)
تیسری علامت امانت میں خیانت کرنا ہے کہ ایک شخص کسی کے پاس بطور امانت کوئی چیز رکھے اور دوسرا شخص اس میں بے جا تصرف کرنے لگ جائے یا مانگنے پر واپس نہ کرے یا واپس کرنے پر کم و بیش سے کام لے، یا کسی کو کوئی بات اس کو معلوم ہو یا جس کی بات ہو اس نے خود ہی اس کو بتائی ہو وہ علم میں آئی بات دوسروں پر ظاہر کرے وہ بد دیانتی اور خیانت ہے۔ اسی طرح عام مسلمانوں،آئمہ وقت اور اپنے متفقہ قومی و ملی مصالح کے خلاف قدم اٹھانا بھی قوم و ملت سے بد دیانتی اور خیانت کے مترادف ہے، دوست ہو کر دوستی نہ نبھانا، میاں بیوی ہو کر وفاداری نہ کرنا، قول و فعل کا تضاد ہونا یہ بھی بددیانتی اور خیانت شمار ہوتا ہے۔
الغرض نفاق اور منافقت ایسی مذموم اور بری خصلتیں ہیں جو انسان کی روح اور جسم دونوں کے لیے زہرِ قاتل کا درجہ رکھتی ہیں، اس سے انسان کا نہ صرف ظاہر غارت ہوتا ہے بلکہ اس کا باطن اور اس کی روح ایمانی بھی متاثر ہوتی ہے۔
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں